logo-1
Friday, March 29, 2024
logo-1
HomeGlobal Affairsرابطہ فورم انٹرنیشنل کے زیراہتمام مسئلہ کشمیر پر آل پارٹیز کانفرنس

رابطہ فورم انٹرنیشنل کے زیراہتمام مسئلہ کشمیر پر آل پارٹیز کانفرنس

حکومت 5 فروری کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرکے مسئلہ کشمیر اجاگر کرے، آل پارٹیز کانفرنس کی تجویز

مقصود الزمان تحریک انصاف آزاد کشمیر ونگ سندھ کے صدر
کشمیریوں سے یکجہتی کے اظہار کے لئے 5 فروری کا انتظار نہ کریں، ہم صرف یکجہتی کا اظہار نہ کریں بلکہ اس کے لئے عملی اقدام کرنا ہوگا، یہ تحریک تکمیل پاکستان بھی ہے، کشمیر کی آزادی کی تحریک کو کامیاب بنانا پاکستان کی ذمہ داری ہے، آگے پانی کے لئے جنگیں ہوں گی، کشمیر پاکستان کے لئے شہہ رگ ہے، یہ بات قائداعظم نے بھی فرمائی تھی، دریاؤں کا ماخذ کشمیر ہے، ہمیں اس کے لئے کام کرنا ہوگا۔
مولانا شبیر حسن میثمی
کشمیر اور فلسطین کے معاملے میں پوری امت سے ایک سوال ہے جس دن امہ متحد ہوگئی، اس کے بعد سے کشمیر اور فلسطین کے مسلمان مظلوم نہیں رہیں گے، سورہ نسا میں اللہ کا حکم ہے کہ مظلوم کی آواز پر لبیک کہو، اسرائیل ہو یا بھارت ہو ان کے مظالم کو روکنے کے لئے عملی اقدامات ہمیں خود اٹھانا ہوگا۔
سردار نزاکت
کشمیر اور پاکستان لازم و ملزوم ہے، فلسطین میں ہونے والے مظالم کی مذمت کرتے ہیں، وہ بھی کشمیریوں کی طرح ظلم کا شکار ہیں، قائداعظم نے فلسطین کو شہہ رگ نہیں کہا بلکہ کشمیر کے لئے فرمایا تھا کشمیریوں کو پاکستان کی اخلاقی و معاشرتی مدد چاہئے، کشمیر کی جنگ ہندو مسلمان کی نہیں ہے بلکہ یہ مظلوموں کی جنگ ہے، نہرو یونیورسٹی کے 2000 طلبا نے کشمیر کے لئے مظاہرہ کررہے تھے، کشمیر کے لئے پاکستان کی قربانیاں ہیں، ہم پاکستانیوں سے بڑھ کر پاکستانی ہیں۔
جمال احمد ایم کیو ایم
ایم کیو ایم پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہے، حریت رہنماؤں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، کشمیر میں مظالم کی انتہا ہے، عورتوں کی بے حرمتی ہورہی ہے، بچوں اور جوانوں کو مارا جارہا ہے، نماز پڑھنے کی پابندی ہے۔بھارت سیکولر ازم کا نعرہ لگاتا ہے لیکن درحقیقت وہاں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے، حکومت کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔
سید زمان علی جعفری تحریک لبیک
آزاد معاشرے میں اپنا نظریہ کسی پر تھوپنا جائز نہیں ہوتا، 70 سال سے تقاریر اور باتیں ہورہی ہیں لیکن کشمیر آزاد نہیں ہوسکا لیکن کچھ مخلص لوگ ہیں جن کی وجہ سے یہ مسئلہ اجاگر ہوتا رہتا ہے۔ پاکستان بننے کا مقصد صرف ایک خطے کا حصول نہیں تھا، اقبال نے کہا تھا کہ ملت سے قوم اور وطن بنتے ہیں، کشمیری ہمارے مسلمان بھائی ہیں، مسلمان کسی بھی خطے کا تکلیف میں ہو تو درد پوری امت کو ہوگا، حدیث کے مطابق ہم ایک جسم ہیں کسی عضو میں تکلیف ہورہی ہے تو پورا بدن متاثر ہوگا، جو نظریہ پاکستان بننے کا نظریہ تھا وہی کشمیریوں کا نظریہ ہے۔ کشمیریوں سے ہمارا رشتہ کیا لالہ الااللہ، پاکستان کی تحریک کا یہ اگلا حصہ ہے، ہمیں کشمیر کی آزادی میں ہر طرح سے حصہ ڈالنا ہوگا۔کشمیر کی آزادی کے بغیر پاکستان کی تکمیل نہیں ہوتی، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارتی مظالم کو اجاگر کرے اور کشمیریوں کی ہر سطح سے مدد کرے۔
بشیر احمد حدوزئی
گزشتہ ماہ پونچھ سیکٹر میں 2000 اور اس سے پہلے سری نگر سے گمنام قبریں برآمد ہوئی تھیں، 22 ہزار خواتین بیوہ اور ایک لاکھ بچے یتیم ہوچکے ہیں۔ 2 سال پہلے برہان وانی کو شہید کیا گیا تھا، پرندوں کا شکار کرنے والی گن کشمیر کے بچوں اور جوانوں پر چلائی جارہی ہے، کشمیروں کو پرندے سمجھا گیا ہے، پیلٹ گن کی وجہ سے 4 ہزار لوگوں کی بینائی چلی گئی، کشمیر میں 85 فیصد سے زائد لٹریسی ریٹ ہے، بھارت سب سے بڑا جمہوریہ کہلاتا ہے، 26 اکتوبر 1947ء کو سردار ابراہیم کی قیادت میں جب تحریک شروع ہوئی تو اس میں شامل ہوگئے، سب سلامتی کونسل نے 5 جنوری 1949ء کو قرارداد منظور کی کہ کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دیا جائے گا۔ بھارت نے تقریباً 27 مرتبہ اس بات کی یقین دہانی کروائی، پاکستان کو یقین دلایا تب جا کر فائربندی ہوئی، 51 میں نہرو نے اس کی خلاف ورزی کی 1957ء میں بھارت نے کشمیر میں فوج بھیج دی جس کے بعد کشمیری پھر اٹھ کھڑے ہوئے، کشمیر کے مسئلہ پر دو ایٹمی ممالک میں جنگ ہوئی تو خطے کے تمام انسان متاثر ہوں گے، جنگ مسئلہ کا حل نہیں ہے کشمیری رہنما خورشید نے 1962ء میں یہ نظریہ دیا تھا کہ کشمیری سفیروں کے ہاتھ میں کشمیر کا مسئلہ دے دیا جائے، ہندوستان ایک بڑی منڈی ہے، سعودی عرب سب سے بڑا ایوارڈ بھارتی حکمران کو دے رہا ہے، دبئی میں مندر تعمیر جا جارہا ہے، چاہ بہار میں بھارت کی سرمایہ کاری ہے، ان حقائق کو مدنظر رکھ کر ہمیں کام کرنا ہوگا۔اس کا توڑ اس طرح ہوسکتا ہے کہ کشمیریوں کے نمائندہ وفود بنا کر ساری دنیا میں بھیجا جائے۔
علامہ احمد اقبال رضوی رہنما مجلس وحدت المسلمین
حدیث ہے کہ جس شخص کو مسلمانوں کا خیال نہیں، مسلمان نہیں سلام ہے کشمیر کے حریت پسندوں کو جو ظلم کو برداشت کرتے ہوئے اس تحریک کو جاری رکھے ہوئے ہمیں خواتین کو خصوصی سلام ہو، جو سہاگ اور اپنے گود کے پالوں کو قربان کررہی ہیں، ہندوستان کے مظالم کی مذمت کرنا ہمارا فرض ہے۔ ظلم زیادہ دیر نہیں چل سکتا، کشمیریوں کے ساتھ ہمارے دل دھڑکتے ہیں، حکومتوں کے پاس اختیارات ہیں، خارجہ پالیسی بنانا ان کی ذمہ داری ہے، حکومت آواز نہیں اٹھائی گئی تو موثر کام نہیں ہوسکے گا۔ آموں کی پیٹیاں اور ساڑیوں کو قبول کرنا چھوڑ دیں، بھارتی حکمرانوں کو شادیوں پر تمام قواعد کو توڑ کر بلایا جاتا ہے، شہیدوں کے خون کا کوئی لحاظ نہیں رکھا جاتا۔کیا ایک نمائندہ عوامی حکومت کا چلن یہ ہوتا ہے، ہمارے حکمرانوں کو کشمیریوں کی مظلومیت سے نہیں بلکہ اپنی تجارت کو فروغ دینے سے دلچسپی ہے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک روز کی تعطیل کر دینے سے اس کا فرض پورا نہیں ہوتا بلکہ اُسے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔
زبیر ہزاروی جمعیت علمائے پاکستان
پاکستان کی حکومت 5 فروری کو تعطل کرکے اپنی ذمہ داری پوری کرلیتی ہے، جب تک سنجیدگی نہیں ہوگی مسئلہ کشمیر اجاگر نہیں ہوسکے گا، 5 فروری کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے اور قرارداد پاس کی جائے کہ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہے، ہم کشمیر کی آزادی چاہتے ہیں، کیا عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو یہ سارے مظالم نظر نہیں آرہا، ہمارے حکمرانوں کو کلبھوشن کے مسئلے پر بھارت کی خفگی کی فکر تھی، حکومت کو بھارتی حکمرانوں سے دوستی کی زیادہ فکر ہے، زیادہ احساس ہے، کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے لیکن حکمران اس سے غفلت برت رہے ہیں، کشمیر کے بغیر پاکستان مکمل نہیں ہے۔
سردار مقبول زمان چیئرمین کشمیر رابطہ کونسل
دنیا 2 بلاکس میں تقسیم ہوگئی ہے، قرارداد نمبر 39 کے تحت کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں رجسٹرڈ ہے، مشرقی تیمور میں عیسائیوں کی اکثریت ہے، داروفر میں عیسائی کی اکثریت ہے، مشرقی تیمور کو انڈونیشیا سے داروفر کو آزاد کردیا جاتا ہے، اقوام متحدہ فعال ہوجاتی ہے، کشمیر کمیٹی کے صرف 3 اجلاس ہوئے، سالانہ 100 ملین سے زیادہ کا بجٹ ہے، کشمیر لبریشن سیل بنایا گیا جس کا کروڑوں کا بجٹ ہے، او آئی سی کے کونٹکٹ گروپ بنایا اس میں سعودی عرب، پاکستان، نائجیر کو شامل کیا گیا۔
سلمان مجاہد بلوچ رہنما ایم کیو ایم
اس فورم سے یہ بات ثابت ہوئی کہ کراچی کے لوگ کشمیریوں کے ساتھ ہیں، جونا گڑھ اسٹیٹ کی قرارداد ردی میں گئی، کشمیر کی قرارداد کے ساتھ بھی یہی ہوا، اس اجلاس کی قرارداد میں اس بات کا اضافہ کیا جائے کہ 5 فروری کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیر کی تحریک حکومت کو یاد آئی، کشمیر کمیٹی غیرملکی دورے ہوئے ہیں، کشمیر کاز کے لئے کوئی کام نہیں ہوتا، نیب کو اس پر توجہ دینی چاہئے، ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں، کشمیر کے عوام کو حق خودارادیت دیا جائے، جنگ مسئلہ کا حل نہیں ہے، مودی کے دور سے بھارت کے مسائل بڑھ رہے ہیں، اس قاتل کو جو اپنا دوست کہتے ہیں وہ قابل مذمت ہے۔
محمد حسین محنتی رہنما جماعت اسلامی
کشمیر کا مسئلہ جہاد سے ہی حل ہوسکتا ہے، مذاکرات کے ذریعے بہت کوشش ہوچکی ہے، آزاد کشمیر کا حصہ جہاد سے ہی آزاد ہوا، اس پر نہرو اقوام متحدہ گئے ہم بھی مان گئے لیکن یہ کام ابھی تک نہیں ہوسکا، اقوام عالم اس بات پر متفق ہیں کہ مسلمانوں کو آزادی نہ دی جائے، مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کے لئے اقوام متحدہ نے جلد فیصلہ کرلیا۔ لیکن کشمیر کے لئے اس انداز سے کام نہیں ہورہا، پاکستان کی حکومت کو اس پر وجہ دینی ہوگی، پوری قوم کو جہاد کے لئے تیار رکھنا ہوگا اور تمام اداروں کو بروئے کار لانا ہوگا، ہم ایٹمی طاقت ہیں ہمارا ایک اثر ہے، کشمیر میں ظلم ہورہا ہے، جوانوں کو مارا جارہا ہے، خواتین کی بے حرمتی ہورہی ہے۔پیلٹ گن کے ذریعے بھارتی فوج کشمیر کے نہتے نوجوانوں کو معذور کررہی ہے، ہمیں اس ظلم کے خلاف مسلح جدوجہد کرنا ہوگی۔
پروفیسر فرید احمد دایو نائب صدر سپریم کورٹ بار
ہماری حکومت کو ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا، خصوصاً کشمیر کمیٹی کو اپنے فرائض ادا کرنا ہوگا، کشمیر کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر رکھنا چاہئے۔حکومت اس مسئلہ کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے، بھارتی حکومت کشمیر کے عوام پر مظالم ڈھا رہی ہے، ہم عالمی اداروں خصوصاً اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارتی مظالم کا نوٹس لے اور مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے نجات دلانے کے لئے اپنی قرارداد پر عمل کرے۔
عبدالرشید ڈار آل جموں و کشمیر حریت کانفرنس
اس کانفرنس کی تمام قراردادوں کی تائید کرتے ہیں، کشمیری الحاق پاکستان کا پرچم بلند کئے ہوئے ہیں، اس پر وہ شہادتیں دے رہے ہیں، بھارتی مظالم کو برداشت کررہے ہیں، انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔ حکومت پاکستان کو مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر پیش کرنے کے لئے مناسب حکمت عملی بنانا ہوگی، کشمیریوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ ہمیں ہر پلیٹ فارم پر اس مسئلہ کو اٹھانا ہوگا۔
زاہدہ بھنڈ رہنما مسلم لیگ ن
کشمیریوں کے حقوق کے لئے ہم سب ان کے ساتھ ہیں، بھارتی فوجیوں کے مظالم کی مذمت کرتے ہیں، مسلمانوں میں اتحاد نہیں ہے اسی وجہ سے یہود و نصاریٰ ہم پر حاوی ہیں، بھارت اپنی فوج کو کھانا نہیں کھلا سکتا، وہ کشمیر کو کب تک روک سکے گا، کشمیر پاکستان کا ہے اور ہو کر رہے گا۔ حکومت اس حوالے سے اپنا کام کررہی ہے، پاکستان میں سیاسی استحکام ہوگا تو مسائل کو عالمی سطح پر بہتر انداز سے پیش کیا جاسکے گا۔
سید حیدر امام رضوی صدر کراچی بار
کشمیر ہمارا اٹوٹ انگ ہے، کیا شہہ رگ کے بغیر کوئی زندہ رہ سکتا ہے، کشمیر پر ہمارا رول یہ ہے کہ 57 اسلامی ممالک میں سے 20 ملکوں کو اپنے ساتھ کھڑا نہیں کرسکتے، افغانستان میں بیٹھ کر بھارت ہمارے خلاف کارروائی کررہا ہے، خارجہ پالیسی کا حال یہ ہے کہ جتنی فوج بھارت کی سرحد پر لگاتے تھے اتنی افغانستان کی سرحد پر لگائی ہوئی ہے، سعودی عرب بھارت کے اس لئے قریب ہے کہ ایک ارب 20 کروڑ کی مارکیٹ دیکھ رہا ہے، اُسے سستی لیبر مل رہی ہے۔سعودی عرب کا سب سے بڑا شہری اعزاز مودی کو دیا جاتا ہے، چاہ بہار بندرگاہ میں بھارت سرمایہ کاری کررہا ہے، اسلامی ممالک سے بھارت کے قریبی تعلقات مضبوط ہورہے ہیں، ہمیں اپنی کوتاہیوں پر غور کرنا ہوگا تب مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر بہتر انداز سے اٹھا سکیں گے۔
یاسین آزاد
صدام جب بارودی سرنگ بچھا رہے تھے تو ہم نے ایئرمارشل اصغر خان کو بلایا تو انہوں نے کہا امریکہ اپنی زمینی فوج کو استعمال نہیں کرے گا بلکہ فضائی حملہ کرے گا اور عراق کو پتہ نہیں چلے گا کہ کیا ہوا اور ایسا ہی ہوا کشمیر کا مسئلہ بین الاقوامی ہے اور بہت برننگ ہے، اقوام متحدہ کے 128 ممالک نے امریکا کے خلاف قرارداد پاس کی، امریکا نے اس کی پروا نہنیں کی، 2017ء میں 206 آدمیوں کا وفد لے کر گیا، بھارت میں نے کہا یہ مسئلہ بین الاقوامی ہے دونوں ممالک فوج پر جتنا پیسہ خرچ کررہے ہیں اسے غربت کے خاتمے کے لئے استعمال کریں، مسئلہ حل ہوجائے گا۔ صدر آزاد کشمیر کے پاس کشمیر لٹریچر نہیں تھا، دنیا کو بتانا ہوگا کہ بھارت کشمیر میں کیا کررہا ہے۔ اس مسئلہ کا حل جنگ اور جہاد سے نہیں ہوگا بلکہ مذاکرات سے مسئلہ حل ہوگا۔ کشمیریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے، بات چیت سے حل نہ ہو تو پھر DO اینڈ DIE کرنا ہوگا۔ مسئلہ کو بین الاقوامی سطح پر لے جانے کے لئے مضبوط حکومت اور خارجہ پالیسی ہونی چاہئے، کشمیر پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا تو ایک سیاسی جماعت اس میں شریک نہ ہوئی اس سے بھارت کو غلط پیغام گیا۔
حیدر امام
ایران چاہ بہار میں بھارت کو ملاتا ہے، کشمیر پر ہم بنگلہ دیش کو نہیں لاسکتے، اکنامک فرنٹ پر پاکستان کو لڑنا ہوگا۔ ہمیں معاشی طو رپر خود کو مستحکم کرنا ہوگا۔ اس کے بعد ہی ہم کشمیریوں کی مدد کے قابل ہوسکیں گے۔

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments